اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرونا وبا کی وجہ سے ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف نے جو قرضوں میں سہولت دی ہے اس کی وجہ سے ممالک کو ریلیف ملا، لیکن غریب اور ترقی پذیر ممالک کو مسائل سے نکالنے کے لیے 4.3 ٹریلین ڈالر درکار ہیں۔
ان خیالات کا اظہار وہ بین الاقوامی زرعی ترقیاتی فنڈ کے گورننگ کونسل اجلاس میں ورچوئل خطاب میں کر رہے تھے، انھوں نے کہا زراعت انسانی بقا کے لیے بنیادی ضرورت ہے، ہمیں اپنے مستقبل کے لیے انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے، دنیا نے اقدامات نہ اٹھائے تو ایک ساتھ تباہی ہوگی، اور دنیا نے اقدامات اٹھائے تو ہم سب آگے بڑھیں گے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا دنیا بھر میں 10 کروڑ بچے غذائی قلت سے مسائل کا شکار ہیں، عالمی آبادی جلد 8 ارب تک پہنچ جائے گی، ہمیں مستقبل کے ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، زراعت میں ایسی اجناس کی ضرورت ہے جس پر کم پانی استعمال ہو، نہروں میں آلودگی کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھانا ہوں گے، مستقبل کے لیے پانی کے مسائل پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔
عمران خان نے کہا کسانوں کو کارپوریشنز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا، زراعت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کا استعمال بھی ناگزیر ہو چکا ہے، زراعت بڑھانے کے لیے ہمیں جدید بیجوں کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا پاکستان میں زرعی شعبے کو 2 بڑے چیلنجز کا سامنا رہا، زرعی معیشت کو کرونا کے ساتھ ٹڈی دل نے بھی متاثر کیا، دیہی علاقوں کو انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ سہولت فراہم کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان میں زرعی تجارت پر اجارہ داری رہی ہے،
زرعی تجارت پر اس اجارہ داری ختم کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، ہمیں خوراک کی پیداوار اور استعمال پر بھی توجہ دینا ہوگی۔
انھوں نے کہا امیر ملکوں کو غریب ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کا اعلان کرنا چاہیے، سرمایہ کاری، روزگار اور صنعت کا پہیہ کرونا کی وجہ سے رکا، دنیا کو کرونا کے دوران متعدد چیلنجز سے نمٹنا پڑا، دنیا آج بھی کرونا کے اثرات سے نمٹ رہی ہے۔