Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114 علی ظفر ہرجانہ کیس: میشا شفیع کی ویڈیولنک کےذریعے بیان ریکارڈ کرانے کی استدعا مسترد
لاہور : سیشن کورٹ نے گلوکارعلی ظفر کےہرجانہ کیس میں میشا شفیع کی ویڈیو لنک کے بیان ریکارڈ کرانے کی استدعا مسترد کردی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں ایڈیشنل سیشن جج اظہر اقبال رانجھا نےعلی ظفر کی جانب سے میشاشفیع کے خلاف ہرجانہ کیس پر سماعت کی ، دوران سماعت نے میشا شفیع کی والدہ ادکارہ صباء حمید اور عفت عمر اپنے بیان پر جرح کے لیے پیش ہوئیں ۔
عدالت میں علی ظفر کے وکیل کی جرح پر عفت عمر نے کہا کہ علی ظفر اور میشا شفیع کے بچوں کو اس کیس کا فیصلہ آنے کے بعد انکے ذہینوں پر برے اثرات پڑیں گے اور شرمندگی کا سامنا بھی کرنا پڑے گا، کسی پر الزامات لگانے کے بعد ثبوت بھی فراہم کرنے ذمہ داری ہے یقین سے کہتی ہوں میشا شفیع کو علی ظفر نے حراساں کیا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ علی ظفر کے باپ میرے استاد ہیں اور میرے انکے ساتھ فیملی ٹرمز ہیں علی ظفر کی شادی پر دعوت نامہ بھی بھیجا گیا ۔
عدالت میں میشا شفیع کی والدہ نے بتایا کہ میشا شفیع کینیڈا میں مقیم ہے، کرونا کے باعث وہ سفر نہیں کرسکتی ان کا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے قلمبند کیا جائے ۔
میشاشفیع کی ویڈیو لنک کے بیان دینے پر علی ظفر کے وکلا نے مخالفت کرتے ہوئے کہا میشاشفیع ویسے تو پروگراموں میں شرکت کرنےپاکستان آتی ہیں ، اب میشاشفیع کوسفر کرنے میں کیا مسئلہ ہے،2020 میں جب کورونا عروج پر تھا تب وہ کیوں آئی تھیں، صبا حمید نے بتایا کہ تب اس کی بیٹی کی بازو ٹوٹا تھا اس لیے آئی تھیں۔
عدالت نے میشا شفیع کی اسکائپ کے ذریعے بیان قلمبند کرانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا ویڈیولنک کےذریعے بیان قلمبند کرانےکی سہولت کوبعدمیں دیکھا جائے گا۔
عدالت نے قرار دیا کہ اس کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے اس حوالے سے باقاعدہ تحریری درخواست دائر کی جاٸے، بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 20 مارچ تک ملتوی کر دی اور آئندہ سماعت پر لینا غنی اور فرہان کوبیان قلمبند کرانے طلب کر لیا۔