روس کے دارالحکومت ماسکو میں ریکارڈ برف باری ہوئی۔شدید برف باری سے معمولات زندگی درہم برہم ہو گئے ،شہری گھروں میں محصور ہو گئے، پروازوں کا شیڈول بھی متاثر ہوا۔ ماسکو میں جمعرات سے جاری برفباری نے ہر چیز کرمنجمد کر دیا۔حکام نے دو فٹ تک برفباری کی پیشگوئی کی ہے۔ اب تک مجموعی طور پر 56 سنٹی میٹر برف ریکارڈہو چکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے دو دن میں شدید برف باری 1956 میں 60 سنٹی میٹر کا ریکارڈ توڑ سکتی ہے۔ شہر میں ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے جبکہ جگہ جگہ گاڑیاں سڑکوں پرپھنس گئیں۔ ایئرپورٹس پر 50 سے زائد پروازیں تاخیر کا شکار ہوگئیں، مقامی انتظامیہ سڑکوں کوکلیئر کرنے میں مصروف ہے جبکہ شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

0


چودہ فروری 2019 کے پلوامہ واقعہ کے دو سال مکمل ہو گئے۔آج ثابت ہو چکا پلوامہ واقعہ سے 27 فروری تک جو کچھ ہوا وہ سب مودی کا گھناؤنا منصوبہ اور ڈرامہ تھا۔ گزشتہ دو سال کے دوران مودی سرکار اور گودی میڈیا کا گٹھ جوڑ مسلسل بے نقاب ہوا۔ارنب سوامی کی واٹس ایپ نے ثابت کر دیا کہ پلوامہ کا ڈرامہ سیاسی چال تھی اور یہ ثابت ہو گیا کہ مودی نے سیاسی فائدے کے لئے اپنے ہی عوام حتی کہ فوجیوں کو مروایا۔ مودی نے بھارتی فوج کو استعمال کر کے جنرل بپن راوت کو سیاسی رشوت دی اور ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل راوت کو سی ڈی ایس کا نیا عہدہ بطور سیاسی رشوت دیا گیا۔ بھارتی فضائیہ مودی کے سیاسی فائدے کے لئے جھوٹ بولتی رہی، بھارتی فضائیہ مودی کی الیکشن کمپین کا بھونپو بنی رہی۔ بھارتی میڈیا بکاؤ مال ہے اور یہ بھی ثابت ہو گیا کہ بھارتی میڈیا کو مودی نے جھوٹ بولنے کے لئے ٹی آر پیز کی رشوت دے کر خریدا۔ارنب گوسوامی جیسے لوگ میڈیا میں مودی کے اشاروں پر ناچتے رہے۔بھارت کا گودی میڈیا مودی کی تباہ کاریوں کا بھی دفاع کرتا رہا۔تمام تر بھارتی پروپیگنڈا کے باوجود ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے۔انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، دہشتگردی، منی لانڈرنگ، ڈس انفو مہم پر بھی مودی کا بھارت بے نقاب ہوا۔اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی، یورپی یونین اور اقوام متحدہ مخالف مہم میں بھی مودی کو منہ کی کھانا پڑی۔وقت آ گیا کہ عالمی برادری بھارت کے اصل گھناؤنے چہرے کا نوٹس لے اور فن سین، یو این ایچ سی آر اور ای یو ڈس انفو لیبز کی رپورٹس کی روشنی میں بھارت سے جواب طلبی کی جائے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here