Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
دیر آید، دُرست آید! آصف زرداری کو اسٹیلشمینٹ کی سمجھ آگئی، پیپلز پارٹی نے اچانک پی ڈی ایم سے راہیں جُدا کیوں کر لیں؟ سہیل وڑائچ کے تہلکہ خیز انکشافات
admin
اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری صاحب سمجھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ حکومت کو لمبا چلانا چاہتی ہے اس لیے خدشہ ہے کہ استعفے ضائع جائیں گے۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے پی ڈی ایم میں پیدا ہونے والی خلیج سے متعلق مزید کہا کہ بنیادی بات یہ ہے کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کافی عرصے سے یہ محسوس کر رہے تھے کہ مولانا فضل الرحمن ایک طرف ہو گئے ہیں۔پیپلز پارٹی یہ بھی محسوس کر رہی تھی کہ مولانا کھل کر ن لیگ کے مؤقف کی حمایت کر رہے ہیں اور پیپلز پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا جا رہا۔وہ سمجھتے تھے کہ پیپلز پارٹی جس حق کے مستحق ہے انہیں وہ نہیں دیا جا رہا،انہیں گلہ تھا کہ مولانا فضل الرحمن بالکل ہی ن لیگ کے موقف کی تائید کر رہے تھے۔
دوسری وجہ یہ تھی کہ پیپلز پارٹی کو کہا گیا کہ آپ قومی اسمبلی سے استفعے دے دیں، سندھ اسمبلی سے مت دیں لیکن زرداری کا خیال تھا کہ قومی اسمبلی سے استعفے دے کر سندھ اسمبلی نہیں بچ سکتی،اس کا مقصد سسٹم کو لپیٹنا ہے،تیسری وجہ یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کو لگتا تھا کہ اگر ہم نے سندھ حکومت چھوڑ دی تو پھر ہمارے مخالف وہاں آ کر بیٹھ جائیں گے۔یہی وہ وجوہات ہیں جن کی بنا پر پیپلز پارٹی استعفے نہیں دینا چاہتی۔جہاں دیگر اپوزیشن جماعتیں چاہتی ہیں کہ مڈ ٹرم الیکشن جلدی ہوں وہیں پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ حکومت کو لمبا چلانا چاہتی ہے اس لیے خدشہ ہے کہ ہمارے استعفے ضائع جائیں گے
سینئر تجزیہ کار پی جے میر نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت استعفیٰ نہیں تھے گی یہ ڈائیلاگ محض پولیٹیکل اسٹنٹ کے طور پر دہرایا جاتا ہے۔کیونکہ پاکستانی سیاست کا کلچر یہی ہے کہ یہاں سیاسی جماعتیں عوام کو لبھانے کے لیے محض اعلان اور نعرے ہی بلند کرتی ہیں جبکہ بعدمیں ان وعدوں اور نعروں سے مکر جایا جاتا ہے۔ انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملکی سیاست کا جو حال ہے اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ آنے والا الیکشن پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی مل کر لڑیں گے اور باقی سیاسی پارٹیاں اپوزیشن میں دکھائی دیں گی