کراچی امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت اور پی ڈی ایم میں صرف اقتدار کے گھوڑے پر بیٹھنے پر اختلاف ہے ، ورنہ دونوں ایک ہی ہیں، حکومت کے 950دنوں میںجہاں حکومت نے نااہلی ، بددیانتی ، ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور عوام کو ریلیف دینے میں مکمل ناکام ہوئی ہے،وہیں اپوزیشن کی ان جماعتوںنے بھی ہر موقع پر حکومت کا ساتھ دیا ہے ، ملک کی معاشی ، تعلیمی و کشمیر پالیسی ، آئی ایم ایف وار ورلڈ بینک کی غلامی ،قومی مفادات کے خلاف بیرونی مداخلت کو
قبول کرنے اور ایف اے ٹی ایف قوانین کی منظوری میں پیپلز پارٹی ، نواز لیگ اور پی ٹی آئی ایک ساتھ ہیں ، ملٹری کورٹس کے قیام اور آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسع میں بھی یہ سب ایک تھے اور ایک سے بڑھ کر ایک اپنی وفاداری کا ثبوت دے رہے تھے ، جماعت اسلامی ان کے خلاف اور ملک میں حقیقی تبدیلی آئین و قانون کی بالا دستی اور عدل و انصاف کے قیام کی جدوجہد کر رہی ہے ، وکلا برادری نے بھی ہمیشہ عدل و انصاف ، جمہوریت اور قانون کی بالا دستی کی جدوجہد کی ہے ، نظریہ ضرورت کی بنیاد پر فیصلے دینے والوں کے خلاف سراپا احتجاج بلند کیا ہے اور اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرنے والوں کو مضبوط کیا ہے اور اس میں کراچی بار کا کردار بھی بہت نمایاں اور دیرینہ ہے ، جماعت اسلامی اور بار کی سیاست میں ہم آہنگی موجود ہے ، ہم وکلا برداری کو دعوت دیتے ہیں کہ عوام کے لیے عدل و انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے امیر و غریب ، چھوٹے اور بڑے سب کے احتساب کے لئے اور آئین و قانون کی بالادستی کے لئے مل کر جدوجہد کریں ، اسلام بھی عدل و انصاف کا درس دیتا ہے ، عوام کے تمام مسائلکا حل اور ملک اور قوم کے لئے تمام بحرانوں سے نجات کا واحد راستہ اسلام کے عادلانہ و منصفانہ نظام کے قیام میں ہی مضمر ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی بار ایسوسی ایشن کی دعوت پر بار کے جناح آڈیٹوریم میں بار کے عہدیداروں و ممبران سمیت مرد و خواتین وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر کراچی بارایسوسی ایشن کے صدر نعیم الدین قریشی اور جنرل سیکریٹری عامر نواز وڑائچ نے بھی خطاب کیا ۔ سینیٹر سراج الحق اور امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کو کراچی بار کی جانب سے یاد گاری سوینئرز بھی پیش کیے گئے ۔ اس موقع پر بار کی نائب صدر شازیہ ، اسلامک لائرز موومنٹ کے سید شاہد علی ، عبدالصمد خٹک ،سیدشعاع النبی ،اقبال عقیل ایڈوکیٹ، جماعت اسلامی پاکستان کے ڈپٹی سکریٹری محمد اصغر،جماعت اسلامی کراچی کے نائب امراء عبدالوہاب ، راجہ عارف سلطان ، مسلم پرویز،محمد اسحاق خان ، سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ،جماعت اسلامی اقلیتی ونگ کے صدر یونس سوہن ایڈوکیٹ اور دیگر بھی موجودتھے ۔ اس موقع پر تمام شرکاء نے کھڑے ہوکر قومی ترانہ بھی پڑھا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کراچی باروہ جگہ ہے جہاں کا دروازہ سیاسی کارکنوں اور مسائل میں گھرے عوام کے لئے ہمیشہ کھلا رہتا ہے ، سول اور فوجی آمریت کے دور میں بھی بار نے حق اور سچ کا ساتھ دیا ہے ، عدل و انصاف کا قیام کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے اورجہاں عدل و انصاف نہ ہو وہاں نہ کوئی ترقی کرسکتا ہے اور نہ معاشرہ اور ریاست ، بدقسمتی سے ملک کے اندر چھوٹے اور بڑے کے لیے الگ الگ قانون ہے، کوئی بھی وی آئی پی سڑک سے گزرتے ہوئے سرخ بتی کا احترام نہیں کرتا ، نہ ملک کے اندر ایک نظام انصاف اور احتساب سب کا بلاامتیاز ہونا چاہیے ، پی ڈی ایم والے کہتے ہیںکہ ہم انقلاب کے لیے نکلے ہیں وہ بتائیں سندھ میں 13سال سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے ، سندھ کے اندر کون سا انقلاب آگیا۔ سکھر لاڑکانہ ، حیدر آباد میں کیا تبدیلی آئی ، وہاں آج بھی عوام پینے کے صاف پانی سے محروم اور گندے وبدبودار پانی پینے پر مجبور ہیں ، ملک کا سب سے بڑا شہر کراچی کھنڈرات بن گیا ، شہریوں کے لیے پبلکٹرانسپورٹ موجود نہیں ،بجلی ، پانی اور دیگر مسائل نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے ، وفاقی و صوبائی حکومتیں اور حکمران پارٹیاں مسلسل کراچی کے عوام کو سبز باغ دکھا رہی ہے ، 11سو ارب روپے کے پیکیج کا پتا نہیں کہاں چلا گیا ، شہر قائد کی حالت تو بدسے بدتر ہوتی جارہی ہے ، کراچی کے عوام چاہتے ہیں کہ ان کیتعداد کو درست گنا جائے ، تین کروڑ ہیں لیکن 2017کی مردم شماری میں ان کے ساتھ دھوکہ کیا گیا اور پی ٹی آئی کی حکومت نے بھی ڈھائی سال میں اسے درست کرنے کے لئے کچھ نہیں کیا اور وفاقی کابینہ نے اس کی منظوری بھی دلوادی ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سب سے بڑا یوٹرن کشمیر پالیسی پر لیااور ہزاروںشہداء کی قربانیوں اور خون کا سودا کر دیا ، اس حکومت نے گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنا کر وہ کچھ کیا ، جو مودی نے سری نگر کے ساتھ کیا ، مسئلہ کشمیر ملک و قوم کی بقا کا مسئلہ ہے ، ہمارے دریا وہاں سے آتے ہیں ، اگر بھارت نے پورا کشمیر ہڑپ کر لیا تو ہمارا ملک بنجر ہوجائے گا ، جنرل گریسی اور موجودہ حکومت کیکشمیر پالیسی میں کوئی فرق نہیںوہ بھی مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد کرنے والوں کو غدار کہا تھا اور ہمارے حکمران بھی ایسا ہی کہہ رہے ہیں ۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے بھی گلگت بلتستان کے الیکشن میں وہی کیا جو پیپلز پارٹی اور نواز لیگ نے اپنی حکومتوں کے دور میں کیاتھا ، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے مترادف حکومت اوروسائل کے زور پر انتخابات جیت لینے کے باوجود موجود ہ حکومت کے دور میں بھی 75لاپتا افراد کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا ، لاپتا افراد کی تعداد 6ہزار تک پہنچ گئی ہے ، لوگوں کو غائب کرنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے ، ملک کے آئین میں درج ہے کہ سودی نظام نہیں چل سکتا لیکن حکومت وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف اورسود کے حق میں جنگ لڑرہی ہے ، جو اصل میں اللہ اور اس کے رسول ؐسے جنگ لڑنے کے مترادف ہے ، موجودہ حکومت کے وکیل بھی سود کے حق میں وہی دلائل دے رہے ہیں ، جو پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے دور حکومت میں دیے جا رہے تھے ، نواز لیگ اور پیپلز پارٹی نے اپنے اپنے ادوار میں تقریباً 25ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا ،موجودہ حکومت نے بھی ملک و قوم کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی کے شکنجے میں جکڑ دیا اور قرضوں کا کوہ ہمالیہ کھڑا کر دیا ، کرپشن کا اژدھا آج بھی ملک کے اندر موجود ہے ، بقیہ حکمرانوں نے کرپشن کی قومی دولت کو لوٹا اور موجودہ حکومت کا دور بھی کرپشن فری ہرگز نہیں بن سکا ، حکمران اور حکومتوں میںتو تبدیلی ہو رہی ہیں لیکن عوا کی حالت زار بہتر نہیں ہو رہی ، اصل مسئلہ حکمران طبقے کی ذہنیت کا ہے ، سکندر مرزا سے آج تک ملک پر ایک مخصوص حکمران ٹولہ اور طبقہ اشرافیہ مسلط ہے ، بیورو کریسی اور اداروں پر ان کاقبضہ ہے ، قائد اعظم کی وفات کے بعد انگریزوں کا ساتھ دینے والوں ، انگریزوں کے بوٹ پالش اور گھوڑوںکی مالش کرنے والوں نے ملک کو اس کے حقیقی مقاصد سے دور کر دیا ، قائد اعظم ایک وکیل تھے اور انہوں نے ایک عظیم جدوجہد اور برصغر کے مسلمانوں کی لازوال قربانیوں کے نتیجے میں مملکت خدا داد پاکستان کا ایک تحفہ دیا ، لیکن حکمران ٹولے نے اسے تباہ کر دیا سارے اختیارات و وسائل پر قبضہ کرکے اور عوام کے کندھوںپر چڑھ کر حکمرانی کرنے والے ہی تمام مسائل کے ذمہ دار ہیں ، یہ ملک کا تحفظ بھی نہ کرسکے اور ایک بازو ہم سے جدا ہوگیا ، اس ٹولے نے ہی قوم کو رنگ و نسل ، زبان ، علاقے اور ملک کی بنیاد پر تقسیم در تقسیم کیا ، استحصالی نظام معیشت اور طبقاتی نظام تعلیم کے ذریعے عوام کو قیام پاکستان کے ثمرات سے محروم رکھا ،جماعت اسلامی ظلم و استحصال کے نظام اور حکمران طبقے کی سوچ کے خلاف عوام کی حقیقی ترجمان بن کر ملک کے اندر حقیقی تبدیلی کے لئے کوشاں ہے ، ملک اور عوام کوترقی و خوشحالی ، نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار ، اقلیت سمیت تمام محروم طبقوں کو حقوق ، مستحکم معیشت صرف اور صرف اسلامی نظام کے قیام سےہی ممکن ہے ۔ نعیم قریشی ایڈووکیٹ نے سراج الحق کی کراچی بار آمد پر ان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ جماعت اسلامی کی مرکزی اور مقامی قیادت نے ہمیشہ عوام کی ترجمانی کی ہے ، جماعت اسلامی کی قیادت کرپشن سے پاک قیادت ہے ۔ سراج الحق نے بحیثیت صوبائی وزیر خزانہ کے بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور کبھی کوئیسرکاری مراعات استعمال نہیں کیں ، ملک میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کی بالادستی کے لیے بھی ان کا کردار مثالی ہے ، کراچی میں جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک سمیت شہریوں کے دیگر مسائل کے حل کے لیے زبردست اور تاریخی جدوجہد کی ہے ، عوام کی حقیقی نمائندگی کا حق ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں جمہوریت صرف نام کی رہ گئی ہے ، کرپشن اور لاقانونیت عروج پر ہے ، عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔