Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114 جارج فلائیڈ قتل کیس:اہلِخانہ کو2کروڑ70لاکھ ڈالرتصفیہ دینکا فیصلہ
منی ایپلس میں پولیس کے ہاتھوں مرنے والے جارج فلائیڈ کے اہلِ خانہ کو 2 کروڑ 70 لاکھ ڈالر بطور تصفیہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹ پریس (اے پی) کے مطابق گزشتہ سال 2020 میں پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے جارج فلائیڈ کے ایلِ خانہ کو سول مقدمے کے تصفیے کیلئے رقم دینے کی حامی بھری گئی ہے۔
جارج فلائیڈ کے اہلِ خانہ کے وکیل بین کرمپ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ تصفیے کی رقم کسی بھی مقدمے میں ادا کی جانے والی تاریخ کی سب سے بڑی رقم ہے۔ اس سے یہ پیغام جائے گا کہ سیاہ فام افراد کی زندگی بھی اہم ہے اور غیر سفید فام افراد کے خلاف پولیس کا تشدد بند ہونا چاہیے۔
سٹی کونسل کی صدر لیزا بینڈر نے اپنے بیان میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ جارج فلائیڈ کے خاندان کی آواز پر توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے شہر کی کونسل کی جانب سے جارج فلائیڈ کے خاندان سے تعزیت کی اور کہا کہ وہ جارج فلائیڈ کے اہل خانہ، ان کے دوستوں اور ان کی پوری برادری کے دکھ میں شریک ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال25 مئی کو جارج فلائیڈ کو پولیس اہلکار کی حراست میں اس وقت ہلاک کیا گیا جب دورانِ حراست اہلکار نے ان کی گردن اپنی ٹانگ سے 9 منٹ تک مسلسل دبائے رکھی تھی۔
جارج فلائیڈ کے اہلِ خانہ نے گزشتہ سال جولائی میں قتل کے خلاف وفاقی سول رائٹس کی خلاف ورزی کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ مقدمے میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پولیس اہلکار شاؤون اور ان کے 3 دیگر ساتھیوں نے جارج فلائیڈ کو گرفتار کرتے ہوئے ان کے حقوق کی پامالی کی اور شہری انتظامیہ نے بے جا تشدد، نسل پرستی اور سزا کے خوف سے مبرا ثقافت کو فروغ دیا۔
واقعے کی ویڈیو اردگرد کھڑے شہریوں نے بنا کر سوشل میڈیا پر ڈالی، جس کے بعد امریکا کے کئی شہروں اور دنیا بھر میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے۔
دوسری جانب جن پولیس اہلکاروں پر جارج فلائیڈ کے قتل کا الزام ہے ان پر مقدمے کے لیے جیوری کے انتخاب کے چوتھے روز سابقہ پولیس اہلکار شاؤون کے وکیل نے ایک اور جیوری ممبر پر تعصب کے الزام کے تحت اعتراض کیا۔ اور انہیں جیوری سے علیحدہ کرنے کی درخواست دی جسے منظور کر لیا گیا۔
ممکنہ جیوری ممبر، جو خاتون تھیں، اور حال ہی میں کالج سے گریجویٹ ہوئی ہیں، نے کہا کہ انہوں نے جارج فلائیڈ کی ہلاکت کی ویڈیو کچھ حد تک دیکھی تھی اور وہ اسے پوری طرح دیکھ نہیں پائی تھیں۔ جب کہ انہوں نے جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد میڈیا کی کوریج غور سے دیکھی تھی۔
جیوری پول کے انتخاب کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کا ملزم شاؤون کے بارے میں کچھ حد تک منفی تاثر ہے اور یہ کہ ان کا خیال ہے کہ انہوں نے فلائیڈ کی گردن پر اپنی ٹانگ بہت لمبے وقت تک رکھی۔
جمعرات کو بھی اسی طرح ایک اور جیوری ممبر کو ہٹا دیا گیا تھا جب انہوں نے کہا کہ وہ جارج فلائیڈ کی ہلاکت کی ویڈیو بھلا نہیں سکتیں۔