بل گیٹس اور میلنڈا گیٹس میں طلاق کی اصل کہانی

0


لاہور (ویب ڈیسک) نامور خاتون کالم نگار طیبہ ضیاء اپنے ایک کالم میں لکھتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔دنیا کاامیر ترین شخص بھی اپنی بیوی کو خوش نہیں رکھ پایا؟ بل گیٹس کی بیوی بھی ناشکری ثابت ہوئی یا بل گیٹس کی برداشت جواب دے گئی ؟ دولت سے سکون اور خوشی خریدی جا سکتی تو دنیا کا امیر ترین جوڑا 27 برس

بعد علیحدگی اختیار کرتا ؟۔کسی زمانے میں دنیا کے امیر ترین شخص کہلانے والے بل گیٹس اور ان کی اہلیہ ملینڈا نے شادی کے 27 سال بعد طلاق کا اعلان کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ‘ہمارے نزدیک ہم اب ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہوئے ترقی نہیں کر سکتے۔’جوڑے کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کے ذریعے کیے گئے اعلان میں کہا گیا کہ ‘بہت زیادہ سوچ بچار اور اپنے رشتے پر بہت زیادہ کام کرنے کے بعد ہم نے اپنی شادی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔’دونوں کی پہلی ملاقات 1980 کے اواخر میں ہوئی تھی جب ملینڈا نے بل گیٹس کی کمپنی مائیکروسافٹ میں نوکری کا آغاز کیا تھا۔ ان کے اب تین بچے ہیں۔ ہم اب بھی اس مشن پر یقین رکھتے ہیں اور ہم اس فاؤنڈیشن کے لیے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے، تاہم ہمارے نزدیک ہم بطور جوڑا اپنی زندگیوں کے اگلے مراحل میں ایک ساتھ ترقی نہیں کر سکتے۔ فوربز کے مطابق بل گیٹس دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہیں۔ ان کی کل دولت 124 ڈالرارب کے قریب ہے۔ ملینڈا کا کہنا تھا کہ بل دل کے معاملات میں بھی باقاعدہ حساب کتاب سے چلتے تھے۔ اور انہوں نے ایک وائٹ بورڈ پر ’شادی کے فوائد اور اس کے نقصانات ‘ کے ساتھ ایک فہرست بنائی تھی۔ بل گیٹس اور ملنڈا کے اثاثوں کی مالیت تقریباً 130 ارب ڈالر ہے۔ عالمی سطح پر اس جوڑے کو انسان دوست مانا جاتا ہے جن کا فلاحی ادارہ بین الاقوامی سطح پر صحت، تعلیم، صنفی مساوات سمیت دیگر عالمی مسائل کے خاتمے کے لیے کام کرتا ہے۔ یاد رہے کہ 65 سالہ بل گیٹس اور 56 سالہ ملنڈا نے 1994 میں شادی کی تھی اور اس جوڑے کے تین بچے ہیں۔ طلاق بے سکونی کا نتیجہ ہے۔غریب کے ہاں طلاق بھوک کا سبب ہو سکتی ہے لیکن امیر ترین کے ہاں طلاق کا سبب کیا ہو سکتا ہے بل گیٹس بہتر بتا سکیں گے۔مسلمان اور پاکستان میں بھی امیروں کے ہاں طلاق زیادہ سننے کو ملتی ہے۔لوگوں کا اللہ سے یقین اٹھتا جا رہا ہے ، خوف خدا نہیں رہا ، جو کچھ ہے بس یہی دنیا نظر آتی ہے اور یہی چیز انسان کو لے ڈوبی ہے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here